غزل
تمہیں بھی پیارہےمجھ سےکمال ہے جاناں
یاصرف مجھکو پھنسانےکی چال ہےجاناں
بڑھا رہے ہم محبت کا ہاتھ سنئے تو
ہمارےپاس میں تھوڑاہی مال ہے جاناں
جی مان لو میرےخوابوں میں تم نہیں آتے
تو پھر یہ گالوں پہ کیا لال لال ہے جاناں
سبھی کو اپنی طرف کھینچ کر لے آتا ہے
تمہارے پاس وہ حسن و جمال ہے جاناں
میری وفا کو سرعام کردیا رسوا
اب اس کےبعد یہ کیساملال ہے جاناں
زرا بھی آپ کو اس کا خیال ہے ہمدم
تمہاری یاد میں کیسا یہ حال ہے جاناں
تیری جدائی کے ایام کیسے گزرینگے
ہاں/ یہ ایک دن ہی لگےایک سال ہے جاناں
کسی کو دیکھنا جائز نہیں ہمارے لئے
اور آپ کے لئے یہ سب حلال ہے جاناں
یہ تونے کیا کہا مجھ کو بھلا دیا تو نے
بلال تھا تیرے دل میں بلال ہے جاناں
[محمد ناظم بلال مرکزی]
کہنے لگے ہیں لوگ سبھی بے وفا مجھے
کاٹی ہے میں نے کرب سلسل میں زندگی
ہاتھوں سے اب تو جام محبت پلا مجھے
یوں تو امیدیں ساری ہوئیں منقطع مگر
تیرے وصال کا ہے ابھی آسرا مجھے
مرقد میں اپنی شوق سے آیا نہیں ہوں میں
جبراً کسی کے عشق میں لایا گیا مجھے
میں ہوں میان صحرا سبھی راستے ہیں گم
اور چھوڑ کر گیا ہے میرا قافلہ مجھے
جانا ہے تجھکو شوق سے تو چھوڑ جا مگر
یہ تو بتا دے کس کی ملی ہے سزا مجھے
نہ دل میں آرزو ہے نہ آنکھوں میں جستجو
جب سے کیا ہے آپ نے یہ غم عطاء مجھے
مجھکو اسیر عشق و محبت نہ کر علی
یا جان لے لے میری یا کردے رہا مجھے
[علی محمد مرکزی]
یوں اجنبی سے پیار کا دعویٰ نہ کیجئے
رسم و رواج عشق کو رسوا نہ کیجئے
یوں اجنبی سے پیار کا دعویٰ نہ کیجئے
رسم و رواج عشق کو رسوا نہ کیجئے
دامن ہے پاک میرا جفاؤں کے داغ سے
ناموس کا سوال ہے میلا نہ کیجئے
اک عمر میں نے ساتھ گزاری ہے آپ کے
مجھ سے خدا کے واسطے پردہ نہ کیجئے
ایمان ڈول جاتا ہے زاہد کا اس طرح
یوں سج سنور کے سامنے آیا نہ کیجئے
مانا کہ پہلے جیسے مراسم نہیں رہے
ترک تعلقات خدارا نہ کیجئے
غزل
سنئے نہ یار یہ حقیقت ----- ہے
مجھ کو تم سے بڑی محبت ہے
آپ بھی اب بتائے نہ ---- مجھے
کیا تمہیں بھی ہماری چاہت ہے
ویسے آنکھوں سے قتل کرنے میں
تم کو حاصل بڑی مہارت ---- ہے
آپ کا مسکرانا کیا کہنا --- ہے
میرے محبوب اک قیامت ہے
چھوڑ کر آپ مجھ کو مت جانا
آپ سے زندگی میں راحت--- ہے
میرے چھوٹے سے دل کی دنیا پر
آپ ہی کی تو بادشاہت ------- ہے
چھوڑ کر جارہے ہو رستے میں
یہ بھلا کونسی شرافت ---- ہے
زخم دیکر دل محبت ------- کو
پوچھتے ہو کہ کیسی حالت ہے
دیکھو! اظہار عشق کرنا ---- تو
میری فطرت ہے میری عادت ہے
جو بھی کہنا تھا کہہ دیا میں نے
اب بتاؤ کوئی شکایت -------- ہے
غزل
رنج و غم اور یہ جفا کیا ہے
یار میں نے بتا کیا کیا ہے
چل یہ سچ ہے کہ بے وفا ہوں میں
اب بتا تیرا فیصلہ کیا ہے
درد میں لوگ مسکراتے ہیں
اس محبت کا فلسفہ کیا ہے
آج تک جان نہیں سکا کوئی
کہ محبت کی انتہا کیا ہے
وقت یاد میں سدا رونا
ہم کو اس عشق سے ملا کیا ہے
خیر یہ بات تو سمجھ آئی
تیرے دل میں میری جگر کیا ہے
مجھ کو اپنوں نے کر دیا بدنام
چھوڑ اب شکوٰہ و گلہ کیا ہے
رسوا کرنا ہمیں بھی آتا ہے
ایسی باتوں سے فائدہ کیا ہے
گر محبت ہے آپ کو مجھ سے
پھر یہ دوری یہ فاصلہ کیا ہے
دل دکھا ہو تو کچھ پتہ بھی ہو
غم کا عالم تمہیں پتہ کیا ہے
آےحسن دل بھی کسکو دےبیٹھے
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
غزل
جو بھی کہنا ہو صاف صاف کہو
میری جانب سے فل اجازت -- ہے
یا تو ہاں کا جواب دیدیجئے
یا یہ کہہ دیجیئے کہ نفرت ہے
اب تلک کرنا نہیں سکا اظہار
یہ تو ناچیز کی شرافت -- ہے
دیکھو! ناراض یار مت ہونا
شعر کہنا تو میری عادت ہے
میری آنکھوں میں جاگتے سوتے
آپ ہی کی حسین صورت -- ہے
أے حسن کچھ کہو میرا محبوب
خوب صورت ہے خوب سیرت ہے
[محمد حسن رضا مرکزی]
Ghazal Muhammad Naaz Markazi |
غزل
میں تلاش کرتا ہوں آپ کو کہاں اور کسی کی تلاش ہے
مجھے غم کی آپ کے ہے طلب مجھے کب خوشی کی تلاش ہے
نہ تو ہوش ہے نہ خیال ہے یہ روانگی ہے کہ بے خودی
میں بھٹک رہا ہوں گلی گلی کسی اجنبی کی تلاش ہے
میرےہم نفس میرے ہم نوامیرےہم نشیں میرےدل ربا
ملے آپ آپ کا شکریہ مجھے آپ ہی کی تلاش ہے
میرا چاند بام فلک سے جب اتر آئے گا میری گود میں
مجھے اس پہر کی ہے جستجو مجھے اس گھڑی کی تلاش ہے
تیری یادوں کاتھا بس اک دیا وہ بھی ٹمٹمانےلگاہے اب
تیرے ارد گرد ہے تیرگی مجھے روشنی کی تلاش ہے
ہے رگوں میں گردش خوں ابھی ابھی ناز سانسوں میں ہے رشق
ابھی دیکھنے کی ہے جستجو ابھی زندگی کی تلاش ہے
[محمد ناز مرکزی]
5 comments
Click here for commentsبہت خوب
ReplyWow
ReplyWow very nice peotries
ReplyThanks
ReplyVery nice
ReplyThanks شکریہ
Mahil Razvi Markazi ConversionConversion EmoticonEmoticon